ابلیس

( اِبْلِیس )
{ اِب + لِیس }
( عربی )

تفصیلات


بلس  اِبْلِیس

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ 'بلس' جوکہ شیاطین کی جنس کا نام ہے، سے ماخوذ ہے اردو میں ١٥٠٠ء کو "معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
جمع استثنائی   : اَبالِیس [اَبا + لِیس]
جمع غیر ندائی   : اَبالِسَہ [اَبا + لِسَہ]
١ - شیاطین کے سردار کا نام جو قوم جن سے تھا اور تسبیح و تعمیل کی بناء پر صف ملائکہ میں شامل تھا، جب ملائکہ کو حکم ملا کہ حضرت آدم کو سجدہ کرو تو اس نے سرتابی کی اور ہمیشہ ہمیشہ کے لیے مردودِ بارگاہِ الٰہی ٹھہرا۔ سب سے پہلا نافرمان فرد جس نے حضرت آدم کو ورغلا کر جنت سے نکلوایا۔ (مجازاً) انسانوں کو بہکانے اور راہ راست سے ہٹانے والا، شیطان، ابرہمن۔
 حریص جرم کیا ہے یہ عفو نے تیرے کہ مانگ لوں اگر ابلیس سے گناہ ملے      ( ١٨٨٨ء، صنم خانہ عشق، ٢٣٠ )
٢ - [ استعارۃ ]  شیطانی خواص رکھنے والا، خبیث، شریر، سرکش، ملعون، مردود شخص۔
 رفتہ رفتہ محفل محبوب میں پہنچا رقیب دخل اس ابلیس کا جنت میں کیونکر ہو گیا      ( ١٨٧٠ء، دیوان اسیر، ٧:٣ )
  • The devil
  • satan