شراب طہور

( شَرابِ طَہُور )
{ شَرا + بِے + طَہُور }
( عربی )

تفصیلات


عربی سے ماخوذ اسم مؤنث 'شراب' کے ساتھ کسرۂ صفت لگا کر عربی اسم مبالغہ 'طہور' ملنے سے مرکبِ توصیفی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٣٢ء کو "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مؤنث - واحد )
١ - جنت کا وہ پاک، لطیف، شیریں اور کیف آور مشروب جس کا قرآن میں ذکر ہے، جنت کی بے نشہ اور پاک شراب، مشروب پاک۔
"میں تو محمدی خالص ہوں اور حضور کی شرابِ طہور سے مست ہوں"      ( ١٩٨٨ء، صحیفہ، لاہور، جولائی، ستمبر، ٣٢ )
٢ - [ تصوف ]  فیضِ الٰہی جو صدیقین کے قلوب پر وارد ہو۔ (مصباح التصرف، 153)
  • مَشْرُوبِ پاک
  • nectar