احراق

( اِحْراق )
{ اِح + راق }
( عربی )

تفصیلات


حرق  اِحْراق

عربی زبان سے اسم مشتق ہے، ثلاثی مزید فیہ کے باب افعال سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨١٨ء کو انشا کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
١ - جلن، سوزش، حدت، شدت حرارت۔
"حرارت نہ اتنی زیادہ ہو کہ باعث احراق بن جائے اور نہ اتنی کم ہو کہ بدن کے تغیرات کے لیے کافی نہ ہو سکے۔"      ( ١٩٣٣ء، بخاروں کا اصول علاج، ٦ )
٢ - کسی چیز کو جلا دینے، نیز کسی مادے کو جلا کر خشک، زایل یا فنا کر دینے کا عمل یا کیفیت، جلانا، سوختہ کرنا۔
 آب میں سیلاب کی صورت بنی نار میں احراق کی علت بنی      ( ١٩٣١ء، رسوا، مرزا رسوا کے تنقیدی مراسلات، ١٤٢ )
٣ - [ نجوم ]  چاند کے علاوہ کسی سیارے کا سورج کے ساتھ کسی برج میں ایک درجے اور ایک دقیقے میں اجتماع (جس سے اس سیارے کی شعاعیں چھپ جاتی ہیں)۔
 ہواحراق سورج سے یا ہو ہبوط وبالی ملے ہوں اسے یا خطوط      ( ١٩٠٢ء، سیر افلاک، ٦١ )
  • setting on fire
  • burning