داؤدی

( داؤُدی )
{ دا + اُو + دی }
( عبرانی )

تفصیلات


داؤُد  داؤُدی

عبرانی زبان کے لفظ 'داؤد' کے ساتھ فارسی قاعدے کے مطابق 'ی' بطور لاحقۂ صفت لگائی گئی ہے۔ اردو میں ١٦١١ء، کو قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - سفید گیہوں جسے داؤد خانی بھی کہتے ہیں۔
"سب سے بہتر گیہوں کو داؤدی کہتے ہیں"      ( ١٨٤٥ء، دولت ہند، ٤١ )
٢ - ایک درخت یا اس کا پھول جو زرد اور سفید رنگ کا ہوتا ہے، گل داؤ دی۔
"گل اشرفی، سورج مکھی، داؤدی گل عباسی، گل جعفری، گل صدبرگ وغیرہ پر ایک پھول جدا گانہ رنگ و بو و لطافت رکھتا ہے"      ( ١٩١٧ء، گلستان باختر، ٤٨٩:٣ )
٣ - ایک طرح کی زرہ جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ حضرت داؤد علیہ السلام کی ایجاد ہے۔
 زیب تن ہے جو ترے وہ زرہ داؤدی حلقوں کے چشموں سے ہوتا ہے یہی مدنظر      ( ١٨٥٧ء، سحر (نواب علی)، قصائد سحر، ٦ )
٤ - ایک طرح کی آتش بازی۔ (فیر و اللغات)
٥ - ایک غیر سیاسی اور مذہبی فرقہ داؤدی بوہروں کی ایک جماعت جس کا سلسلہ یمن کے اسماعیلیوں سے ملتا ہے۔
"جو لوگ داؤدی دبستان کے رکن ہیں عموماً قدامت پسند لوگ ہوتے ہیں"      ( ١٩٦٨ء، مغربی شعریات، ١٠٧ )
صفت نسبتی
١ - حضرت داؤد علیہ السلام سے منسوب یا متعلق۔
 کہیں گلشن میں نخل داؤدی کہیں بلبل کی لحن داؤدی      ( ١٨٩١ء، طلسم ہوشربا، ٧١٩:٥ )
  • Relating to David
  • of David