دبکانا

( دَبْکانا )
{ دَب + کا + نا }
( پراکرت )

تفصیلات


دب  دَبَکنْا  دَبْکانا

پراکرت سے ماخوذ لفظ 'دب' کے ساتھ 'ک' بطور لاحقۂ کیفیت لگا کر 'نا' بطور لاحقۂ مصدر لگایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧١٨ء کو "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - دبانا، ڈرانا، دھمکانا۔
 ڈپٹ لیتا ہے جب کچھ عرض حال اپنا کیا چاہے غریبب عاشق کے دبکانے کی خوب آتی ہے داب اوس کوں      ( ١٧١٨ء، دیوان، آبرو، ٣٣ )
٢ - چھپانا، ڈھانپنا، سمٹانا۔
"بچا ہوا کھانا ٹوکرے کے نیچے رکھ دیا اور برتن اناج کی کوٹھی میں دبکا دیے"      ( ١٩٤٠ء، پریوں کی ہنڈیا، ٢٥ )
  • to stow away
  • to conceal
  • to hide;  to check
  • chide
  • snub
  • threaten
  • browbeat
  • daunt
  • awe
  • cow
  • intimidate.