دبکنا

( دَبَکْنا )
{ دَبَک + نا }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت کے لفظ 'دب' کے ساتھ 'ک' بطور لاحقۂ کیفیت لگا کر 'نا' بطور لاحقۂ مصدر لگایا گیا ہے۔ اردو میں ١٧١٨ء کو سودا کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - چھپنا، پوشیدہ ہونا۔
 کمرے کی تپی تپی انگیٹھی سے فضا وہ نرم لحافوں میں دبکنے کی ادا      ( ١٩٨٢ء، تارگریباں، ٥٨ )
٢ - ڈریا ڈانٹ ڈپٹ سے سہم جانا یا سمٹ جانا۔
"وہ دیوار کے درمیان منہ چھپائے دبکی بیٹھی تھی"      ( ١٩٨٣ء، ڈنگو (ترجمہ)، ١٤٩ )
فعل متعدی
١ - چاندی، سونے کے تار کو کوٹ کر چپٹا کرنا۔
"تار دبکنے کی بھی مشینیں نکل آئی ہیں"      ( ١٩٦٩ء، جنگ، کراچی، ٤ جون، ٣ )