دبانا

( دَبانا )
{ دَبا + نا }
( پراکرت )

تفصیلات


دب  دَبْنا  دَبانا

پراکرت کے لفظ 'دب' کے ساتھ اردو میں قاعدے کے مطابق 'نا' بطور لاحقۂ مصدر لگانے سے 'دبنا' بنا جس سے یہ فعل متعدی ہے۔ اردو میں ١٧٩٥ء کو قائم کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - دابنا۔
"کسی صائب فعل کے نتیجے کے طور پر کسی بری خواہش کو دبا دیا جاتا ہے۔"      ( ١٩٦٣ء، اصول اخلاقیات، ٣٠٣ )
٢ - دباؤ ڈالنا، مجبور کرنا۔
 دیکھ بکھری ہوئی دنیا کو دبانے کی نہ سوچ باز آئے گی بغاوت سے نہ باز آئی ہے      ( ١٩٣٤ء، روح کائنات، ١٥٨ )
٣ - (لشکر کا) دباؤ ڈالتے ہوئے آگے بڑھنا، پیچھے کرنا۔
"سواروں نے تعاقب کر کے اتنا دبایا کہ رانی رستہ بھول کر جنگل ہی میں بھٹک گئی"      ( ١٩١٩ء، واعقات دارالحکومت دہلی، ٨١:١ )
٤ - قبضہ کر لینا۔
"فلاں نواب سے عہدو پیماں کیے اور ان کو بالائے طاق رکھ، علاقہ دبا لیا"      ( ١٩٢٨ء، پس پردہ، ٦٠ )
٥ - بیج بونا، بیج زمین کے اندر رکھنا۔ (نور اللغات)
٦ - بھیچنا، دبوچنا۔ (فرہنگِ آصفیہ؛ مہذب اللغات)
٧ - پلکوں سے بند کر لینا۔
"تم اپنی ایک آنکھ دبا کے چاند کو دیکھو تو تمہیں بہت سے چاند دکھائی دیں گے"      ( ١٩٠٥ء، سائنس و کلام، ٢٤ )
١ - شُتَر مُرغ کی طرح ریت میں سَر دَبانا
حقائق کو تسلیم کرنے سے انکار کرنا، (شتر مرغ کے متعلق مشہور ہے کہ وہ ریت میں سر چھپا کر یہ سمجھتا ہے کہ اس طرح وہ تعاقب کرنے والے کی نظروں سے پوشیدہ ہوگیا ہے)"اس وقت ہندوستانی اخبارات کس طرح شتر مرغ کی طرح ریت میں سر دبا کر حقائق سے نظر چُرا رہے تھے۔"      ( ١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ٦٩٠ )
  • to press down
  • bow down
  • compress
  • depress;  to suppress
  • repress
  • keep under
  • put down
  • restrain
  • curb
  • check
  • chide
  • snub
  • awe;  to subdue
  • to tame;  to clinch;  to crush;  to sow(seed);  to make a layer