احدیت

( اَحَدِیَّت )
{ اَحَدِی + یَت }
( عربی )

تفصیلات


وحد  اَحَد  اَحَدِیَّت

عربی زبان سے مشتق لفظ 'احد' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت اور 'ت' بطور لاحقۂ کیفیت مستعمل ہے۔ اردو میں ١٧٣٢ء کو 'کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - خدا، باری تعالٰی (بیشتر جناب، بارگاہ وغیرہ کے ساتھ)
"جناب احدیت کی طرف رجوع کی۔"      ( ١٩٢٥ء، تجلیات، ٢٥:٢ )
٢ - [ تصوف ]  اعتبار ذات بلا اسما و صفات، نہ اس طرح پر کہ وہ ذات اسماء و صفات سے عاری ہو بلکہ اس طرح پر کہ اس مرتبے میں اسماء و صفات پر نظر نہ کی جائے اگر وہ سب ذات میں مندمج ہیں۔ (مصباح التعرف لارباب التصوف، 26)
٣ - یکسانیت، ایک ہونا
"تاریخ کی اس احدیت کا ایک روشن اور مکمل تصور قائم کرنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم ماضی و حال کو جوڑ دیں۔"      ( ١٩٢٩ء، ارتقائے نظم حکومت یورپ، ٥ )
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - اللہ تعالٰی کی یکتائی، توحید، خدا کا لاشریک ہونا۔
 احمد ہے احد پر تو نور احدیت ہر رخ سے ہے اک مظہر شان صمدیت      ( ١٩٣٥ء، مراثی نسیم (ق)، )
  • یَکْتائی
  • یَگانَگی
  • اَکائی