جائز

( جائِز )
{ جا + اِز }
( عربی )

تفصیلات


جوز  جائِز

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں اصلی حالت اور معنی میں ہی عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت اور گاہے بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٨٨ء میں "ہدایات ہندی" میں مستمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - بجا، درست، مناسب، ٹھیک۔
 یائے الفاظ فارسی کا گرنا جائز نہیں کسی جا    ( ١٩٢٧ء، تنظیم الحیاۃ، ٢٣٣ )
٢ - ممکن، قابل وقوع، درست، صحیح (عموماً شرعی نقطۂ نظر سے)۔
"کل تین قول ہوں گے اور جائز ہے کہ وہ سب . فعل آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہوں۔"    ( ١٨٧٣ء، مطلع العجائب، ٦٦ )
٣ - روا، قابل قبول۔
"ہماری عقل ہرگز جائز نہیں رکھتی۔"    ( ١٨٧٥ء، مقالات حالی، ١٥:١ )
٤ - [ فقہ ]  (شریعت کی رو سے) جس کے کرنے یا نہ کرنے کی اجازت ہو۔
"سماع کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں? جائز ہے یا ناجائز۔"      ( ١٩١٦ء، ہندوستان کی موسیقی، ١٧ )