جاں فزا

( جاں فَزا )
{ جاں + فَزا }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'جان' کے ساتھ مصدر 'فزودن' سے مشتق صیغۂ امر 'فزا' بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے مرکب توصیفی 'جاں فزا' بنا۔ ١٧٠٧ء میں ولی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - جان کو بڑھانے والا، رونق خوشی یا قوت بخشنے والا، فرحت انگیز۔
 یارو یہ نوید جان فزا ہے یا رویہ نوید دل کشا ہے      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٣٢ )
٢ - [ تصوف ]  بقائے ابدی۔ (مصباح التعرف)