دراڑ

( دَراڑ )
{ دَراڑ }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت سے اردو میں داخل ہوا۔ اس زبان میں 'درار' استعمال ہوتا تھا جبکہ اردو میں دونوں طرح مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٨٥ء کو "محصنات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : دَراڑیں [دَرا + ڑیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : دَراڑوں [دَرا + ڑوں (و مجہول)]
١ - شگاف، جھری، چاک، چھید، درز۔
"گلیشئر کی سطح میں کچھاؤ کی وجہ سے دراڑیں پیدا ہو جاتی ہیں"      ( ١٩٦٤ء، رفیق، طبعی جغرافیہ، ٢٥٥ )