فارسی زبان سے مرکب توصیفی ہے۔ 'دُخْتر' موصوف اور 'نیک اختر' اسم صفت ہے۔ 'نیک اختر' بھی ایک الگ مرکب توصیفی ہے جس میں 'نیک' صفت اور 'اختر' موصوف ہے اور اردو میں سب سے پہلے ١٩٠٤ء کو "خالد (ترجمہ)" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - خوش قسمت لڑکی، امیر زادی، عالی خاندان کی عورت (احترام کا کلمہ)۔
"خالد نے جواب دیا کہ . سلطان سے کہہ دیجئے گا کہ ایک شخص آیا ہے . دنیا میں سوائے ایک تلوار آبدار اور ایک گھوڑی تیز رفتار اور کچھ پونجی نہیں رکھتا اور اس پر وہ سلطان کی دختر نیک اختر سے شادی کرنے کا خواستگار ہے"
( ١٩٠٤ء، خالد (ترجمہ)، ١٤ )