دخل اندازی

( دَخْل اَنْدازی )
{ دَخْل + اَن + دا + زی }

تفصیلات


عربی زبان کے لفظ 'دخل' کے ساتھ فارسی مصدر 'انداختن' سے فعل امر 'انداز' بطور لاحقۂ فاعل لگا کر آخر میں 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگائی گئی ہے۔ اردو میں ١٩٤٣ء کو "حیات شبلی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - مداخلت، روک ٹوک۔
"میں لال قلعہ سے تاج محل تک گیا اور جابجا ماضی کی اقلیم میں بے وقار عصر حاضر کو دخل اندازی کرتے دیکھا"      ( ١٩٨٤ء، زمین اور فلک اور، ٢٦ )