فعل لازم
١ - جوش کھانا، کھولنا۔
کر ہی کیا سکتا تھا آنکھوں کا ذرا سا پانی جب لگی بجھ نہ سکی کھول کے ابلا پانی
( ١٩٣٨ء، سریلی بانسری، ٩١ )
٢ - کھولتے پانی وغیرہ میں پکنا، گل جانا۔
"مردوں کی سلامتی کی گھنگھنیاں اب تک نہ ابلیں۔"
( ١٩٣٢ء بیلے میں میلا، ١٢ )
٣ - (گرمی سے) اُبلنا، خمیر اٹھنا۔
نان بائی کا کیا کروں تقریر بدن ابلے ہے اب بہ مشکل خمیر
( ١٨٠٩ء، جرآت، مثنوی گرما، ٢٠٢ )
٤ - سطح کے نیچے سے پھوٹ پڑنا۔ اندر سے زور کر کے نکل پڑنا۔
"سبزہ اور پھول زمین سے ابلے پڑتے ہیں"
( ١٩٢٧ء، اردوئے مصفٰی، ٥١ )
٥ - امنڈنا، ہجوم کرنا، وفور کرنا، زیادتی کے ساتھ پیدا ہونا۔
یہ ابلتی عورتیں اس چلچلاتی دھوپ میں سنگ اسود کی چٹانیں آدمی کے روپ میں
( ١٩٣٦ء، نقش و نگار، ٣٨ )
٦ - لبریز ہو کر گرنا، چھلک پڑنا۔
دل کے چشمے یہ کیوں ابل آئے اشک کیوں دفعۃً نکل آئے
( ١٩٢٠ء، روح ادب، ٢٧ )
٧ - کم ظرفی دکھانا، اترانا، پھٹ پڑنا۔
دشت وحشت میں جو کم ظرف نہ چلتے پھرتے آبلے تھوڑی سی پی کر نہ ابلتے پھرتے
( ١٨٧٣ء، کلیات منیر، ٤١٨:٣ )
٨ - [ مجازا ] طیش میں آنا، غصے میں آنا، پیچ و تاب کھانا، آپے سے باہر ہونا۔
"نشے میں شراب کے بلبلا رہا ہے، ابلا ہوا بیٹھا ہے۔"
( ١٨٩٢ء، طلسم ہوشربا، ٣٢٨:٦ )
٩ - بَکنا، جَھکھنا۔
کیا منہ ہیں جو اخیار لکھیں تو یہ ابل جائیں یا طعن کے الفاظ زبانوں سے نکل جائیں
( ١٩٢٣ء، فروغ ہستی، ٦٣ )
١٠ - (آنکھوں کا) پھولنا، سوجنا، ابھر آنا۔
"بڑی بڑی ابلی ہوئی آنکھیں، لمبا قد، شانوں پر سے ذرا جھکا ہوا۔"
( ١٩٤٣ء، دِلی کی چند عجیب ہستیاں، ١٥٤ )
١١ - مستی، جوش یا جذبے کے اثر میں ہونا، ولولے یا جوش سے بھرا ہونا۔
پریاں جوش میں آ ابلنے لگیاں سو دیواں کوں سارے کھندلنے لگیاں
( ١٦٤٥ء، قصہء بے نظیر، ٤٣ )