دختر کشی

( دُخْتَر کُشی )
{ دُخ + تَر + کُشی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد 'دُخْتَر' کے ساتھ 'کشن' مصدر سے فعل امر 'کُش' لگا کر 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگائی گئی ہے اردو میں ١٩٠٦ء کو "الکلام" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - بیٹی کو ہلاک کرنے کا عمل، بیٹی و جان سے مار دینا۔
"حقیقی دختر کشی کا باقاعدہ رواج، ارادی اسقاط حمل کے مثل بہت کم ہو گیا"      ( ١٩٤٠ء، معاشیات ہند (ترجمہ)، ١٠٢:١ )