اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - چوسر، پچیسی اور تاش وغیرہ کے کھیل کی چال یا بازی، باری۔
بازی لگا دے عشق کی چوسر میں شوق سے پوبارہ میں ظفر جو کوئی داو پڑ گیا
( ١٨٤٩ء، کلیات ظفر، ١٢:٢ )
٢ - شرط (رقم وغیرہ) جو ہا جیت کے لیے مقرر کی جائے
بوسہ بازی سے جو بد تا وہ کسی دھوکے سے جیت اپنی ہی تھی ہر داو جو ہارا کرتے
( ١٨٥٨ء، سحر (نواب علی خان)، بیاض سحر، ٣٢٨ )
٣ - قرعہ، پانسا۔ (فرہنگِ آصفیہ؛ نوراللغات)
٤ - کشتی یا کسی اور طرح کے مقابلے میں حریف کو مغلوب کرنے کا کرتب یا طریقہ، بند، بیچ، جوڑ توڑ۔
"حریف کو مارنے کا طریقہ کو جس کو ہنر مندوں کی اصلاح میں داؤ کہتے ہیں"
( ١٩٧٣ء، عقل و شعور، ٤٣٢ )
٥ - چال، فریب، حیلہ، تدبیر۔
"مکار خالہ نے ہزاروں قسمیں اپنے سر کی دیں، جانتی تھی کہ داؤں پورا گیا"
( ١٩١٧ء، شام زندگی )
٦ - گھات، تاک۔
بازی ہمیشہ دینے کے رہتے کے داؤ میں زاہد جو بیٹھتے ہیں یہ خانوں میں مار گوٹ
( ١٨٦٧ء، سجاد، چمنستان شعرا، ٣٩١ )
٧ - موقع، باری، نوبت۔
"اسے داؤ دیکھ کر مار ڈالوں گا"
( ١٧٦٥ء، انوار سہیلی (دکھنی اردو کی لغت) )
٨ - طاقت، قابو، بس۔ (فرہنگِ آصفیہ؛ نوراللغات)
١ - داءو آنا | پڑنا
حسب مراد پانسا پڑنا۔ (علمی اردو لغت)
نوبت آنا، باری آنا۔"بچے جب کھیلتے کھیلتے جیتنے کو آتے ہیں تو داءوں آتے ہیں۔"
( ١٨٨٩ء، جامع القواعد، آزاد، ٢١ )
٢ - داءو بننا
موقع ملنا۔ روءوں گا زیر سایۂ دیوار بیٹھ کر جس دن تری گلی میں کہیں داو بن گیا
( ١٧٩٥ء، قائم، دیوان، ٣٢ )
٣ - داو میں آنا
فریب میں آنا، جان میں پھنسنا۔ دل کو لگا کے داو میں اس بت کے آگئی دم سازیوں سے روز نئی طرح کی طرح
( ١٨٧٧ء، کلیات قلق میرٹھی، ٥٥ )
٤ - داو میں لانا
پھندے یا جال میں پھانسنا، دھوکہ دینا۔"اس کائیاں برہمن کا داو میں لانا کچھ آسان نہیں ہے۔"
( ١٩٠٥ء، وکرم اروسی )
٥ - داو پر رکھنا
بازی پر رکھنا، شرط پر لگانا۔ بازیچہ گاہ عشق میں وہ ہوں قمار باز دونوں جہان رکھ دیئے ہیں ایک داو پر
( ١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٩٦ )
٦ - داو چلنا
مکرو فریب میں کامیاب ہونا، چال چل جانا۔ کیا داو عشق باز تہی دست کا چلے رکھتا ہے کیا بساط سوائے ہوا و حرص
( ١٨٢٦ء، ریاض البحر، ١٠٧ )
٧ - داو لگانا
شرط لگانا، بازی لگانا، تاک لگانا، موقع کی تلاش میں رہنا۔ ہم جان پر بھی کھیل کے جیتے نہ یار سے ہم نے یہ داو بڑھ کے لگایا تھا ہر گیا
( ١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٣٠ )