دانہ دنکا

( دانَہ دُنْکا )
{ دا + نَہ + دُن + کا }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان کے لفظ 'دانہ' کے ساتھ بطور تابع 'دنکا' لگایا گیا ہے۔ اردو میں ١٨٠٢ء کو "خرد افروز" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( واحد )
١ - گرے پڑے دانے یعنی غلہ، وہ اناج جو کسی وجہ سے بچ جائے اور اِدھر اُدھر پڑا رہ جائے۔
"دونوں اڑ کر دانہ دنکے کی تلاش میں اِدھر اُدھر پھرنے لگے"      ( ١٩١٩ء، گرداب حیات، ١٠٧ )
٢ - معمولی خوراک یا غلہ، موٹا چھوٹا کھانا۔
"آسیب بھی چڑیوں کی طرح . ہماری تمناؤں کا بکھرا ہوا دانہ دنکا چن لیتے ہیں۔"      ( ١٩٨٥ء، اوراق، لاہور، نومبر، ٣٨٨ )
٣ - (جمع میں دانے دنکے) چھوٹی پھنسیاں۔ (نوراللغات)