در بدر

( دَر بَدَر )
{ دَر + بَدَر }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد 'در' کے ساتھ 'ب' حرف جار اور 'در' کا مرکب لگایا گیا ہے۔ یہ 'در' کی تکرار زور پیدا کرنے کے لیے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - ایک دروازے سے دوسرے دروازے پر، آوارہ سرگرداں۔
 ہر ایک شخص پریشان و در بدر سا لگے یہ شہر تو مجھے یارو بھنور سا لگے      ( ١٩٧٨ء، سکوت شب، ١١ )
  • From door to door