درو بام

( دَرو بام )
{ دَرو (و مجہول) + بام }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسما 'در' اور 'بام' کے درمیان 'و' عطف لگا کر مرکب عطفی بنایا گیا ہے۔ اردو میں ١٨٧٠ء کو "دیوانِ اسیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - (لفظاً) دروازہ اور چھت، گوشہ گوشہ؛ (مجازاً) مکان، گھر، جائے سکونت، رہنے کی جگہ۔
"نظر سر سید کے مزار سے چل کر مسجد کے درو بام پر جاتی ہے"      ( ١٩٨٠ء، زمین اور فلک اور، ٥٥ )