درو دیوار

( دَرو دِیوار )
{ دَرو (و مجہول) + دی + وار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے مرکب عطفی ہے۔ فارسی لفظ 'در' اور 'دیوار' کو واؤ عاطفہ سے ملایا گیا ہے۔ اردو میں ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - دروازہ اور دیوار؛ (مجازاً) مکان، جائے سکونت، گھر۔
 لوٹ کر عالم صحرا سے جو گھر کو دیکھا اجنبی سے نظر آئے درو دیوار مجھے      ( ١٩٧٩ء، زخمِ ہنر، ٢٤٢ )
٢ - ہر جگہ، ہر جانب، ہر سمت۔
"درو دیوار سے شکر گزاری کی صدائیں آتی ہیں"      ( ١٩١٤ء، شبلی، مقالات، ١٩٤:٦ )