فارسی زبان کے لفظ 'در' کے ساتھ فارسی مصدر 'انداختن' سے فعل امر 'انداز' لگایا گیا ہے جو کہ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٧٢ء کو فغاں کے دیوان میں مستعمل ہے۔
"دراندازوں اور حاسدوں نے چند فقرے ایسے جڑ دیے کہ چندے بے لطفی رہی"
( ١٩٥٨ء، شاد کی کہانی شاد کی زبانی، ٥٥ )
٢ - دخل دینے والا، بیچ میں پڑنے والا، مخل۔
"اہل کوفہ میں سے دو شخص امیر المومنین کے پاس مدینے گئے اور ان کے سامنے ولید پر شراب خوری کا الزام لگایا پہلے تو حضرت عثمان نے ان کا اظہار قلمبند کرنے سے انکار کیا لیکن حضرت علی درانداز ہوئے"
( ١٩٣٥ء، عبرت نامہ اندلس (ترجمہ)، ١٠٧ )
٣ - مزاحمت کرنے والا، رکاوٹ ڈالنے والا، مزاحم۔
المدد حیرت نے دیدار کہ میں ڈرتا ہوں آڑ پلکوں کی نہ ہو جائے در انداز کہیں
( ١٩١٩ء، لذت درد، ١٣ )