در آمد

( دَر آمَد )
{ دَر + آ + مَد }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان کے لفظ 'در' کے ساتھ فارسی مصدر 'آمدن' سے حاصل مصدر 'آمد' لگایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٧٤ء کو انیس کے "مراثی" میں مستمعل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - اندر گھس آنا یا آگھسنا، داخلہ۔
 کس کایہ جگر تھا اسے روکے جو سپر سے سینے میں در آمد تھی بر آمد تھی جگر سے      ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٢١:٣ )
٢ - باہر کے ملکوں سے مال تجارت وغیرہ کی آمد (برآمد کی ضد)؛ آمدانی۔
 کھچتے تھے روپئے مال در آمد سے فراواں تھا مال برآمد سے کوئی نفع نہ چنداں      ( ١٩٢٣ء، فروغ ہستی، ٦٢ )
٣ - واپسی، حکم نامہ۔ (جامع اللغات)
٤ - حکم نامے کی تعمیل کی اجرت کا حساب۔ (جامع اللغات)