فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'خوشامد' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ صفت لگانے سے 'خوشامدی' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٦٩٧ء کو "بیاض قدیم" میں مستعمل ملتا ہے۔
جمع غیر ندائی : خوشامَدِیوں [خُشا (و معدولہ) + مَدِیوں (و مجہول)]
١ - چاپلوس، منت سماجت کرنے والا، خوشامد کرنے والا۔
"چل خوشامدی! عشرت کی آواز سے شرم اور خوشی دونوں جذبوں کا اظہار ہو رہا تھا۔"
( ١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ٧١ )
٢ - خوشامدانہ۔
"کیا او سے مدحت پاشا کے معاونین کی وہ چیئرز اور خوشامدی ستائیشیں بھول گئی ہیں جو . اوسکی مفروضہ کوششوں کے صلہ میں اوسے دی گئی تھیں۔"
( ١٨٩٣ء، بست سالہ عہد حکومت، ١٣ )