خشک سالی

( خُشْک سالی )
{ خُشْک + سا + لی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'خشک' کے ساتھ فارسی اسم 'سال' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ صفت و کیفیت لگانے سے مرکب 'خشک سالی' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٠٥ء کو "جامع الاخلاق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - قحط، کال۔
"سات سال خوشحالی کے بعد، خشک سالی کے سات برس آئیں گے اور جو غلہ جمع تم نے کر رکھا ہو گا وہ سب اس کو کھا جائیں گے۔"      ( ١٩٧٢ء، آواز دوست، ٢٤٤ )
٢ - وہ موسم جس میں خلاف معمول بارش نہ ہو۔
"یہ (پروٹو پیٹرس : Protopterus) خشک سالی میں کیچڑ میں بِل بناتی ہے اور . برسات کی آمد تک زندگی گزارتی ہے۔"      ( ١٩٦٥ء، معیاری حیوانیات، ٢١٢:٢ )
٣ - [ مجازا ]  ناقدری، قدردانی نہونا؛ کمیابی۔
"دوسرا حصہ اس خشک سالی کی نشانی، قحط الرجال کے یہ سات سال اتنے طویل ہو گئے ہیں۔"      ( ١٩٧٢ء، آواز دوست، ٢٤٥ )
  • Drought;  sterility