خشک و تر

( خُشْک و تَر )
{ خُش + کو (و مجہول) + تَر }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ لفظ 'خشک' کے ساتھ 'و' بطور حرف عطف لگانے کے بعد فارسی صفت 'تر' لگانے سے مرکب 'خشک و تر' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٩٥ء کو "دیوان قائم" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - برابھلا سبھی کچھ، رطب و یاس، ہر چیز۔
"اہل اخبار خشک و تر جو کچھ مل جائے اس کے چھاپ دینے کی قسم کھائے ہوئے ہیں۔"      ( ١٩٢٨ء، مرقع لیلٰی مجنوں، ٤ )