جباریت

( جَبّارِیَّت )
{ جَب + با + ریْ + یَت }
( عربی )

تفصیلات


جبر  جَبّار  جَبّارِیَّت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صیغۂ مبالغہ 'جبار' کے ساتھ عربی قواعد کے تحت 'یائے مشدد' اور 'ت' لگانے سے 'جباریت' بنا۔ اردو میں اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٣٨ء میں فداعلی کی "تاریخ فیروز شاہی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - زورآوری، قوت، قاہری، شوکت، بغاوت، زبردستی۔
"فیروز شاہ نے . خدا کی توفیق اور اس کے خوف اور اس کی جباریت و قہاریت کے ہراس و خیال سے ہر خاص و عام کو اپنے احسان سے بہرہ ور کیا۔"      ( ١٩٣٨ء، تاریخ فیروزشاہی، فدا علی، ٣٠٨ )
  • Omnipotence
  • might