دربان

( دَرْبان )
{ دَر + بان }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد 'در' کے ساتھ فارسی سے ہی لاحقۂ فاعلیت 'بان لگایا گیا ہے فارسی سے اردو میں ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا اردو میں سب سے پہلے ١٦١١ء کو قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : دَرْبانوں [دَر + با + نوں (و مجہول)]
١ - محافظ جو دروازے پر رہے، ڈیوڑھی بان، پاسبان، چوکیدار، رکھوالا، نگہبان۔
 سبز گبند کی جو دربانی میں کرتا اڑ کر سارے دربانوں سے رتبہ مرا بڑھ کر ہوتا      ( ١٩٨٥ء، رخت سفر، ٥١ )
  • Door-keeper
  • gate-keeper
  • porter