درباری شاعر

( دَرْباری شاعِر )
{ دَر + با + ری + شا + عِر }

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم 'دربار' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگائی گئی ہے جس کے بعد 'شاعر' عربی زبان سے ثلاثی مجرد کے باب سے اسم فاعل بطور موصوف لگایا گیا ہے اس طرح یہ مرکب توصیفی بنا اردو میں سب سے پہلے ١٩٦٨ء کو"اردو انسائیکلوپیڈیا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - کسی امیر، راجہ، نواب، بادشاہ یا حاکم وقت سے وابستہ شاعر، بادشاہ یا امیر کا وظیفہ خوار شاعر۔
"تمام دنیا میں درباری شاعروں کی موجودگی کا پتا چلتا ہے اور کوئی ملک ایسا نہیں ہے جہاں بادشاہت کے زمانے میں کوئی درباری شاعر موجود نہ ہو"      ( ١٩٦٨ء، اردو انسائیکلوپیڈیا، ٦٥٧ )