شش در

( شَش دَر )
{ شَش + دَر }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی میں صفت عددی 'شش' کے ساتھ فارسی اسم 'در' بطور موصوف ملنے سے مرکبِ توصیفی بنا۔ اردو میں بطور صفت اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٩٨ء کو "عشق نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - مبہوت، حیران، پریشانی۔
 چھ گھر تک جب نہ دیکھا آنکھ اٹھا کر ذلیخا تب ہوئی ازبسکہ شش دَر      ( ١٧٩٨ء، عشق نامہ، فگار، ١١٢ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - چھ دروازے، چھ دروازے کا مکان، دنیا کی چھ طرفین، دنیا۔
 جسم سے حیرت نے پیدا کی نکل جانے کی راہ اب تو ششدر ہے سرائے بے درو بے بام روح      ( ١٨٤٦ء، دفتر فصاحت، ٦٩ )
٢ - پاسبہ وغیرہ، وہ جگہ جہاں سے رہائی مشکل ہو؛ نرد کے کھیل میں جس وقت نرد تختے کے آخری گھر میں جا کر بند ہو جاتی ہے اس وقت کھیلنے والا عاجز اور پریشان ہو جاتا ہے۔ (ماخوذ: پلیٹس؛ مہذب اللغات)
  • "six doors";  a cube;  a point of the table at the game of nard from which one cannot extricate himself