سرکنڈا

( سَرْکَنْڈا )
{ سَر + کَن + ڈا }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٠٩ء کو جرات کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : سَرْکَنْڈے [سَر + کَن + ڈے]
جمع   : سَرْکَنْڈے [سَر + کَن + ڈے]
جمع غیر ندائی   : سَرکَنْڈوں [سَر + کَن + ڈوں (و مجہول)]
١ - ایک قسم کی لمبی اور پتلی پتی والی گھاس کے پھول کا ڈنٹھل جو دس بارہ فٹ لمبا اور ہاتھ کی انگلی کے برابر موٹا ہوتا ہے۔ عموماً چھپر اور بعض دیگر چیزیں نہانے میں کام آتا ہے۔ اس کی چھال کو مونجھ کہتے ہیں پیڑ جھنڈ کہلاتے ہیں، بینڈ، سینٹھا، نرکل، لاظ Sacchasam Arumanaccum
"ہاتھ میں سرکنڈے کی مشعل جلائے بیلوں کو ہانکتا ہوا کنارے کنارے چل رہا تھا"      ( ١٩٨٧ء، شہاب نامہ، ٥٥ )
٢ - [ تعلیم ]  نرکل کی ایک قسم جس میں قلم بنائے جاتے ہیں۔
"اس نے کمر سے قلمدان نکال یا تھرس کے زنگ آلود چاقو سے سرکنڈے کا قلم بنا اپنا کام شروع کر دیا"      ( ١٨٩٤ء، لکچروں کا مجموعہ، ٥٩٣:١ )
٣ - [ طب ]  بلغم، صفرا اور نشے کو دور کرتا ہے اس کی جڑ کا لیپ امراض میں مفید ہے اس سے سرمہ، زخم پر لگانے کا سفوف اور دیگر ادویات تیار ہوتی ہیں۔
"وید کہتے ہیں کہ سرکنڈا میٹھا کڑوا، کچھ گرم مقوی اور باد اور منی کا بڑھانے والا ہے . جوڑوں کا درد دفع ہوتا ہے"      ( ١٩٢٦ء، خزائن الادویہ، ٣٤٥:٤ )
  • نَرسَل
  • نَرکَل
  • read or stem of the saccharum Sara