سرگم

( سَرْگَم )
{ سَرْ + گَم }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے۔ اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٥٦ء کو "فوائد الصبیان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - [ موسیقی ]  ساز کے پردوں کی سات مختلف آوازیں جن کے الٹ پھیر اور ترتیب سے راگنی پیدا ہوتی ہے، سات سروں کا مجموعہ، سارے گاما پادھانی کا مخفف۔
"غزل کی مثال سرگم کی سی ہے جس کے ہر سر سے ستار گونج اٹھتا ہے۔"      ( ١٩٧٠ء، برش قلم، ١٦٥ )
٢ - [ مجازا ]  کسی مسئلے کی ابتدائی منزل یا الف ب ت۔
"مولوی صاحب تو سرگم ہی میں اٹکے رہے اور سید امیر جان صاحب نے درس نظامیہ بلکہ طب تک پڑھ ڈالی۔"      ( ١٩٢٦ء، حیات فریاد، ٨٣ )
  • the gamut;  the descending scale;  solomization