سدابہار

( سَدابَہار )
{ سَدا + بَہار }

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'سدا' کے ساتھ فارسی کے اسم 'بہار' لگانے سے مرکب 'سدابہار' بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت اور گاہے اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٣٢ء کو "اسلامی فن تعمیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - ہمیشہ ہرا بھرا اور سرسبز رہنے والا درخت، جو ہر فصل میں پھلے پھولے، ہمیشہ پھول لانے والا پودا۔
"یہ سدا بہار درخت ہیں، یہ بہت لمبے قد کے ہوتے ہیں، یہ اپنے پتے نہیں گراتے بلکہ سردی کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہیں۔"      ( ١٩٦٤ء، رفیق طبعی جغرافیہ، ٤٨٥ )
٢ - ہمیشہ شگفتہ رہنے والا پھول، پھول جو ہر فصل میں پھولے۔
"بچوں کی شہادت کے سدابہار پھول میری چھاتی پر ہوں گے۔"      ( ١٩١٢ء، شہید مغرب، ٤٣ )
٣ - [ مجازا ]  ہمیشہ جوان دکھائی دینے والا شخص، ہمیشہ حسین و دلکش نظر آنے والا، ہر وقت خوش باش اور شگفتہ مزاج رہنے والا۔
"اب اس نے انشورنس کمپنی والے منیجر کو چھوڑ دیا ہے، مگر بھئی کیا سدابہار عورت ہے۔"      ( ١٩٥٢ء، تیسرا آدمی، ٢١٧ )
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - ایک گھاس کا نام جو ہمیشہ سبز رہتی ہے۔ (نوراللغات)
  • ہَمْیشَہ بَہاراں
  • بے خِزاں