ستر

( سَتَر )
{ سَتَر }
( عربی )

تفصیلات


ستر  سَتَر

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - پردہ ڈالنا، ڈھکنا، چھپانا۔
"اسلوب بیان کی چار الگ الگ قسمیں ہیں (٢) وہ جس میں صنائع و بدائع سے اس کا ستر کیا جائے۔"      ( ١٨٧٤ء، مقالات گارساں دتاسی، ٥٩:٢ )
٢ - [ اصطلاحا ]  عورت یا مرد کا وہ مقام جس کا چھپانا واجب ہو اور جس برہنگی سے شرم آئے، چھپانے کی چیز، شرم گاہ۔
"کبھی آپ کا ستر برہنہ نہ ہوتا۔"      ( ١٩٧٦ء، مقالات کاظمی، ٧٨ )
٣ - (ہیت) پوشیدگی، روپوشی، غیاب۔
"ہم کسی جرم سماوی کے احتجاب کا عرصہ(عرصہ روپوشی) یا 'ستر' دریافت کر سکتے ہیں۔"      ( ١٩٥٧ء، سائنس سب کے لیے، ١٤٠:١ )
٤ - پردہ، حجاب، وہ چیز جس سے ستر ڈھکا جائے۔
 گناہاں دیکھ حق اون کی مقدر نہ کھولے ستر اون کے تن سے یکسر      ( ١٨٥٧ء، مثنوی مصباح المجالس، ٢٧ )
  • sacrifice
  • oblation;  alms
  • charity;  wealth;  a residence
  • house;  place of refuge
  • asylum;  a residence;  covering
  • clothing