درخت ممنوع

( دَرَخْتِ مَمْنُوع )
{ دَرَخ + تے + مَم + نُوع }

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد 'درخت' کے ساتھ عربی زبان سے ثلاثی مجرد کے باب سے اسم مفعول 'ممنوع' بطور صفت لگایا گیا ہے۔ اس طرح یہ مرکب توصیفی بنا جس میں درخت 'موصوف' ہے اردو میں ١٩٠٦ءکو "الحقوق و الفرائض" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - جنت کا وہ درخت جس کا پھل کھانے سے اللہ تعالٰی نے حضرت آدم کو منع کیا تھا، شجر ممنوعہ۔
"آدم سے ایک قصور سرزد ہوا کہ انھوں نے درخت ممنوعہ کا پھل کھا لیا تو خدا نے ان کو بہشت سے نکال دیا۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ٩٨:٣ )