ہر شخص ہے درد مند فرداً فرداً لیکن کوئی کسی کا ہم درد نہیں
( ١٩٥٥ء، رباعیات امجد، ٣٤:٣ )
٢ - رحم دل، ترس کھانے والا۔
بے نیازی انھیں پسند نہیں اور ہم اتنے دردمند نہیں
( ١٩٨٣ء، برش قلم، ٣٥ )
٣ - ہم درد، شریک درد، غم خوار۔
"ان کی (شاعر لکھنوی) بلند نگہی اور درد مند طبیعت اہل لکھنؤ کے اس انداز غزل سرائی کا ساتھ نہ دے سکی جس میں زبان کو خیال پر ترجیح دی جاتی تھی۔"
( ١٩٧٩ء، زخم ہنر، ٨ )