خمیری

( خَمِیری )
{ خَمی + ری }
( عربی )

تفصیلات


خمر  خَمِیر  خَمِیری

عربی زبان سے مشتق اسم 'خمیر' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے 'خمیری' بنا۔ اردو میں بطور اسم اور گاہے بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٧٨٤ء کو "مثنویات حسن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع   : خَمِیریاں [خَمی + رِیاں]
جمع غیر ندائی   : خَمِیریوں [خَمِی + ریوں (و مجہول)]
١ - خمیر اٹھائے ہوئے آٹے کی روٹی، تنوری روٹی (ضدِ فطیری)۔
"حاجی نان بائی کے ہاں . خمیری کلچے اور شیرمال تیار کئے جاتے۔"      ( ١٩٦٧ء، اجڑا دیار، ٢٥ )
٢ - اصیل نسل کے کبوتروں کی ایک قسم۔
"نویں قسم کے کبوتر خمیری کہلاتے ہیں۔"      ( ١٨٩١ء، رسالہ کبوتر بازی، ٥ )
٣ - کبوتر خانہ نہیں ابجد کی تختی ہے ملاحظہ کیجیے۔
"اصیل . ٹینی، جو گیا چپ . چویا چندن، خال، خمیری۔"      ( ١٩٥٤ء، اپنی موج میں، ٤٠ )
صفت نسبتی ( واحد )
١ - خمیر کی ہوئی، خمیر اٹھا کر پکائی ہوئی۔
"رومانی کلیسا نے فطیری اور یونانی کلیسا نے خمیری روٹی لازمی قرار دی تھی۔"      ( ١٩٤٣ء، محفوظ علی بدایونی، طنزیات و مقالات، ٥٣٢ )
٢ - خمیر والا، خمیر کی طرح کا۔
"مادہ غیر صحیح ریم سے حاصل ہو کر خون میں داخل ہوتا ہے . اور ایک طرح کا خمیری فعل اس میں ہوتا ہے۔"      ( ١٨٦٠ء، نسخۂ عمل طب، ١٨١ )
  • Leavened;  a sort of leavened bread