خلاف ورزی

( خِلاف وَرْزی )
{ خِلاف + وَر + زی }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم صفت 'خلاف' کے ساتھ فارسی مصدر 'ورزیدن' سے فعل امر 'ورز' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'خلاف ورزی' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٧٠ء کو "خطبات احمدیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - (قانون) توڑنا، خلاف کرنا۔
"استقبالی جلوس کے شرکاء کے خلاف دفعہ ١٤ کی خلاف ورزی کرنے اور قابل اعتراض نعرے لگانے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا ہے"      ( ١٩٨٦ء، روزنامہ "جنگ" کراچی،٢٦، جولائی: ١٠ )
٢ - نافرمانی، حکم عدولی۔
"حکومت کے حکم کی خلاف ورزی کرنے پر تین سال قید کی سزا ہو جاتی ہے"      ( ١٩٧٨ء، ابن انشاء خمار گندم، ٢٦٧ )
٣ - (مقررہ اصولوں سے) انحراف۔
"قواعد زبان کی خلاف ورزیاں اور روزمرہ اور محاورے کی غلطیاں ہوتی رہتی ہیں"      ( ١٩٨٢ء، تاریخ ادب اردو،٢، ٢٣:١ )