خلیل

( خَلِیل )
{ خَلِیل }
( عربی )

تفصیلات


خلل  خَلِیل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت ہے اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - سچا دوست۔
 سن اے سالک جادۂ راہ الفت محب محمد خلیلِ خدا ہے      ( ١٩٦٣ء، فارقلیط، ٧٣ )
٢ - [ تصوف ]  اوس کو کہتے ہیں جس میں محبت غالب ہو اور معشوق حقیقی پر بھی اطلاق کرتے ہیں۔ (مصباح التعرف)
٣ - لقب حضرت ابراہیم۔
 صدیقِ خلیل بھی ہے عشق صبر حسین بھی ہے عشق معرکہ وجود میں بدرو حنین بھی ہے عشق      ( ١٩٣٥ء، بال جبریل، ١٥٣ )
  • مِتّر
  • صَدِیق