سربستہ

( سَربَسْتَہ )
{ سَر + بَس + تَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'سر' کے ساتھ فارسی مصدر 'بستن' سے مشتق صیغہ حالیہ تمام 'بستہ' لگانے سے مرکب 'سربستہ' بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے۔ اور بطور اسم صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٥٣ء کو "دیوان زادہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - بند، ناکشادہ، جو کھلا نہ ہو۔
"سربستہ نالی زدہ خلیوں سے بھری ہوتی ہے۔"      ( ١٩٤٩ء، ابتدائی حیوانات، ٢٣٣ )
٢ - چھپا ہوا، مخفی، پوشیدہ۔
"وہ نیاز کی شخصیت و فکر کے بہت سے سربستہ راز کھول سکتے ہیں۔"      ( ١٩٦٣ء، نیاز فتح پوری، شخصیت اور فن، ٣٧ )
٣ - جس کا مطلب یا غرض یا غورو فکر سمجھ میں نہ آئے، مغلق، دشوار (مضمون یا نکتہ وغیرہ)۔
"یہ تمام چیزیں ہمارے لیے ایک مضمون سربستہ کے مانند ہیں۔"      ( ١٩٣٥ء، اصول تعلیم، ٣٧ )
  • closed at the top or end;  closed
  • shut;  covered
  • hidden
  • secret;  inextricable;  having the head covered or tied up
  • wearing a turban