سرایت

( سَرایَت )
{ سَرا + یَت }
( عربی )

تفصیلات


سری  سَرایَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے ١٧٣٩ء کو "کلیات سراغ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - ایک چیز کے دوسری شے میں گھل مل جانے، جذب ہونے، اثر انداز ہونے، سما جانے کا عمل، تاثیر، نفوذ، راسخ یا پیوست ہو جانا۔
"یہ تبدیلیاں ہماری فوجی زندگی میں پوری طرح سرایت کر چکی ہیں۔"      ( ١٩٨٧ء، اور لائن کٹ گئی، ٣٥ )
٢ - [ طب ]  ایک انسان سے دوسرے انسان میں بیماری کا پنہچنا۔
"یہی زہر ان کے ذریعے سے دوسری زندگیوں میں بھی سرایت کر جاتا ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، فیضان فیض، ١٥٤ )
٣ - جاتے رہنے اور دور ہو جانے کی کیفیت، زوال۔
 اس غم کو نیئن سرایت یو غم ہے بے نہایت پائے ہیں شہ شہادت تابوت لے چلتے ہیں      ( ١٦٩٧ء، ہاشمی (قدیم اردو مراثی، ٢٩٤) )
  • travelling by night;  nightly journey;  penetrating
  • penetration
  • pervading;  contagion
  • infection