فارسی اسم 'رنگ' کے ساتھ فارسی مصدر 'آمیختن' سے فعل امر آمیز بطور لاحقہ فاعل یا صفت لگایا گیا ہے۔ آخر پر 'ی' لاحقۂ کیفیت لگا کر مرکب بنایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٧٨ء میں "کلیاتِ غواصی" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - نکاشی، مصوری، رنگ کا ملانا، (مجازاً) تغیر، تبدیلی۔
وہ شاہدِ صبح کی تبسم ریزی تاریکی و نور کی وہ رنگ آمیزی
( ١٩٦٢ء، عروسِ فطرت، ١٤٤ )
٢ - حقیقت میں خلافِ واقعہ اضافے کا عمل، بات کا بتنگڑ بنانے کی صورتِ حال، مبالغہ آرائی۔
"ایسے سلقیے سے رنگ آمیزی کر کے رکھ رکھاؤ کا لفافہ بنایا تھا کہ اپنی سے دوگنی چوگنی حیثیت کے ہم چشموں کی نظروں میں نہ سمانے پائے تھے۔"
( ١٩٨٦ء، انصاف، ٥ )
٣ - [ رنگ کاری ] لکڑی وغیرہ پر رنگ روغن کرنے اور رنگین پھول بوٹے بنانے کی صنعت۔ (اصطلاحاتِ پیشہ وراں، 58:1)
colouring
painting; the being or becoming of various colours; changeableness of colour or of manner