خلوت نشین

( خَلْوَت نِشِین )
{ خَل + وَت + نَشِین }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'خلوت' کے ساتھ فارسی مصدر 'نشتن' فعل امر 'نشین' لگانے سے مرکب 'خلوت نشین' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے ١٧٠٧ء کو "کلیات ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - لوگوں سے علیحدگی اختیار کرنے والا، تنہائی میں بیٹھنے والا، گوشہ گیر۔
 لیکن یہاں میں خلوت نشیں ہوں ہوں اس طرح پر گویا نہیں ہوں      ( ١٩١١ء، کلیات اسمعیل، ٢٨ )
٢ - پوشیدہ، چھپا ہوا۔
 خاک پر رکھی ہوئی تھی کہنہ قدروں کی جبیں اور نئی قدریں تھیں قصرِ ذہن میں خلوت نشیں      ( ١٩٣٣ء، سیف و سبو، ٢٥ )
  • 'choosing solitude' and ' sitting in solitude' retired
  • recluse;  a solitaire;  a hermit.