رنگ ڈھنگ

( رَنْگ ڈَھنْگ )
{ رَنْگ (ن غنہ) + ڈَھنْگ (ن غنہ) }

تفصیلات


فارسی اسم 'رنگ' کے ساتھ سنسکرت سے ماخوذ اسم 'ڈھنگ' ملا کر مرکب کیا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٠٥ء میں "آرائشِ محفل" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - جمع )
١ - رنگت، اجزائے ترکیبی اور بناوٹ کی ہیئت مجموعی، وضع قطع، شکل و صورت۔
"رنگ ڈھنگ، چال ڈھال اور مزاج ہر اعتبار سے مکمل راکب۔"      ( ١٩٨٦ء، انصاف، ١٠٣ )
٢ - طورطریق، چال ڈھال، انداز، طرز، ادا، خصوصیات۔
"ان میں کہیں کہیں وقار انبالوی اور رئیس امروہوی کے چلنتر قطعات کا رنگ ڈھنگ بھی نمایاں ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، فنون، لاہور، نومبر، ١٨٥ )
٣ - کردار، برتاؤ، عادت، خصلت۔
"پاکستان کے حکمرانوں نے یہ رنگ ڈھنگ دیکھے تو انہوں نے سوچا کہ کہیں ایسا نہ ہو معاملہ استصوابِ رائے پر آ جائے۔"      ( ١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ٣٩٧ )
٤ - حالت، کیفیت۔
"لکھنؤ جانے سے پہلے دلی کا نیا رنگ ڈھنگ تو دیکھ لیں۔"      ( ١٩٨٣ء، زمیں اور فلک اور، ١٠٢ )
٥ - آب و تاب، چمک دمک۔
 یہ عدل ہے ترا کہ زمانے میں اب نہیں فریاد کا بجز جَرَس و زَنگ رنگ ڈھنگ      ( ١٧٨٠ء، سودا 'ک' ٢٧٨:١ )
٦ - خوبی، وصف، جوہر، شہرہ، اثر و رسوخ۔
 اس کی کماں کا وصف کروں کیا میں اب کہ ہے مشہور جس کا روم سے تازنگ رنگ ڈھنگ      ( ١٧٨٠ء، کلیات سودا، ٢٧٨:١ )
  • colour
  • appearance
  • expression;  fashion
  • style;  kind
  • sort