اختتامیہ

( اِخْتِتامِیَہ )
{ اِخ + تِتا + مِیَہ }
( عربی )

تفصیلات


ختم  اِخْتِتامی  اِخْتِتامِیَہ

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ 'اِختِتامی' کے ساتھ 'ہ' بطور لاحقۂ تانیث لگانے سے اختتامیہ بنا۔ اردو میں ١٩٦٤ء کو "زبان کا مطالعہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : اِخْتِتامِیے [اِخ + تِتا + مِیے]
جمع غیر ندائی   : اِخْتِتامِیوں [اِخ + تِتا + مِیوں (و مجہول)]
١ - اختتام سے منسوب : آخری، موضوع بحث سے متعلق وہ کلمات جو کسی تقریر یا تحریر وغیرہ کے خاتمے میں ہوں، جیسے : اختتامیہ تقریر، کتاب کا اختتامیہ۔     
رجوع کریں:  
٢ - وہ لاحقہ جو کسی نحوی رشتے کا مظہر ہو۔
"وہ اختتامیے جو آج افعال کے اجزاے لا ینحل ہیں اصلاً مستقل لفظ تھے۔"      ( ١٩٦٤ء، زبان کا مطالعہ، ٥٣ )