"میں نے سید علی شیر حاتمی کو حیدر آیاد لکھ بھیجا کہ کہیں سے اس روسیاہ کی تصویر حاصل کر کے پروفیسر اقبال صاحب کو بھیج دو کہ مجھے انکے تقاضے سے نجات ہو۔"
( ١٩٤٩ء، مکتوباتِ عبدالحق، ٣١٧ )
٢ - ذلیل، خوار، شرمندہ۔
"دونوں جہاں میں روسیاہ ہو گا"
( ١٩٨٦ء، جوالہ مکھ، ١٤٩ )
٣ - بدبخت، کم بخت، منحوس۔
مے سے غرض نشاط ہے کس روسیاہ کو اک گونہ بے خودی مجھے دن رات چاہیے
( ١٨٦٩ء، دیوانِ غالب، ٢١٩ )