روسیاہ

( رُوسِیاہ )
{ رُو + سِیاہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی اسم 'رُو' کے ساتھ ایک دوسرا فارسی اسم 'سیاہ' ملکر مرکب کیا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٣٥ء میں "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - کالے منہ کا (مجازاً) خطا کار، گنہ گار، عاصی۔
"میں نے سید علی شیر حاتمی کو حیدر آیاد لکھ بھیجا کہ کہیں سے اس روسیاہ کی تصویر حاصل کر کے پروفیسر اقبال صاحب کو بھیج دو کہ مجھے انکے تقاضے سے نجات ہو۔"      ( ١٩٤٩ء، مکتوباتِ عبدالحق، ٣١٧ )
٢ - ذلیل، خوار، شرمندہ۔
"دونوں جہاں میں روسیاہ ہو گا"      ( ١٩٨٦ء، جوالہ مکھ، ١٤٩ )
٣ - بدبخت، کم بخت، منحوس۔
 مے سے غرض نشاط ہے کس روسیاہ کو اک گونہ بے خودی مجھے دن رات چاہیے      ( ١٨٦٩ء، دیوانِ غالب، ٢١٩ )
  • Having the face blackened;  sullied in honour
  • disgraced;  infamous;  criminal;  unfortunate