رو مال

( رُو مال )
{ رُو + مال }
( فارسی )

تفصیلات


رُو  رُومال

فارسی اسم 'رُو' کو 'مالیدن' مصدر سے حاصل مصدر 'مال' کے ساتھ ملا کر بنا ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء میں "حسن شوقی" کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : رُومالوں [رُو + ما + لوں (و مجہول)]
١ - منہ پونچھنے کا کپڑا، رُو پاک۔
"نواب بیگم سیڑھی پر رُو مال بچھا کر بیٹھ گئیں"      ( ١٩٨٧ء، گردش رنگِ چمن، ٢٠١ )
٢ - تکونا یا چوکور اونی ریشمین یا سوتی کپڑا جو کاندھے پر ڈالتے یا سر پر اوڑھتے یا باندھتے ہیں جو عموماً چادر سے چھوٹا ہوتا ہے۔
 ُجھکے شانے یہ چوخانے کا رومال عبا کے بند میں تسبیحِ احمر      ( ١٩٣٣ء، سیف و سبو، ٦٤ )
٣ - حائضہ کی گدی، میانی کا کپڑا۔ (فرہنگِ آصفیہ؛ پلیٹس)
  • دَسْتْپاک
  • دَسْتمْال
  • پَرانا
  • اَنْگُوچھا
  • lit. "Face-wiping";  a handkerchief;  a towel
  • napkin