رونمائی

( رُونُمائی )
{ رُو + نُما + ای }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی اسم 'رُو' کے ساتھ 'نمودن' مصدر فعل امر 'نما' بہ اضافہ کے ساتھ 'ئی' لاحقہ کیفت لگا کر 'رُونمائی' مرکب ہوا اردو میں سب سے پہلے ١٧٧٢ء میں "انتخابِ دیوانِ فُغاں" میں مستعمل ملتا ہے

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - وہ نقدی جو دولہا کے رشتہ دار دُلہن کا پہلی بار منہ دیکھ کر اسے دیتے ہیں اس رسم کو منہ دکھائی بھی کہتے ہیں۔
"اس کا ہونے والا بَر آیا ہے، اب اس کی رُونمائی ہو گی"      ( ١٩٥٩ء، وہمی، ٤٧ )
٢ - نذر جو کسی محبوب یا مطلوب کا دیدار حاصل کرنے پر پیش کی جائے۔
 وہ تم کو وصل میں یا رو نمائی میں دیتا کہ جسکے دل سے اک ارمان تک نکل نہ سکا      ( ١٩٠٣ء، نظم نگاریں، ٤٥ )
٣ - کسی نئی کتاب کا تعارف (عموماً تقریب وغیرہ کے ساتھ مستعمل)
"شعری مجموعہ "رابطہ" کی تقریب رُونمائی (نومبر ١٩٨٣ء کراچی) تھی جسکی صدارت رئیس امروہوی نے کی۔"      ( ١٩٨٨ء، جنگ دسمبر، جمہ اڈیشن، ١١ )
٤ - صورت دکھانے یا ظاہر کرنے کا عمل۔
 ہم کہاں اور منزلِ جاناں کہاں لیکن ظفر کچھ تصور نے ہمارے رُونمائی کی تو ہے      ( ١٨٤٩ء، کلیات ظفر، ١٨٨:٢ )
  • ظُہُوْر
  • پَدِیداری
  • نَوِتَہ
  • نِیُو نْدْرا
  • A showing of the face;  sight of the face;  the ceremony of a bride's unveiling herself for the first time in her father-in-law's house;  the present made to a bride when she unveils herself