روا دار

( رَوا دار )
{ رَوا + دار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی میں اسم صفت 'روا' کے ساتھ داشتن مصدر سے مشتق فعل امر 'دار' بطور لاحقہ فاعلی ملا کر مرکب کیا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٠٢ء میں "باغ و بہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - درست یا جائز سمجھنے والا، قبول یا برداشت کرنے والا۔
"بیٹوں بہوؤں سے ایک پیسہ لینے کی بھی روا دار نہیں تھے۔"      ( ١٩٨٧ء، گلی گلی کہانایاں، ٢٠٨ )
٢ - (مذہبی دینی یا دوسرے معاملات میں )دوسروں کے ساتھ فراخدلی یا وسیع الخیال برتنے والا، کسی دوسرے کے نقطہ نظر کو برداشت کرنے والا، پشت پناہی کرنے والا، حمایت کرنے والا۔
"ہماری تحریک اپنے مزاج اور ذہن کے لحاظ سے ہر وقت ہندوستانی تحریک سے زیادہ فراخ دل، روا دار اور روشن خیال تھی"      ( ١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ٢٢١ )
  • فَراخْدِل
  • مُتَّحَمِل
  • بُرْدبار
  • Judging or holding to be right
  • approving
  • lawful