روایات کا پھندا

( رِوایات کا پَھنْدا )
{ رِوا + یات + کا + پَھن + دا }

تفصیلات


عربی اسم 'روایت' کی جمع 'روایات' کے ساتھ 'کا' حرفِ اضافت لگا کر اور اسکے آگے سنسکرت سے ماخوذ اسم 'پھندا' ملا کر اضافی بنایا گیا ہے۔ (اردو قاعدے سے) سب سے پہلے ١٩٣٦ء میں "ضربِ کلیم" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : رِوایات کے پَھنْدے [رِوا + یات + کے + پَھن + دے]
جمع   : رِوایات کے پَھنْدے [رِوا + یات + کے + پَھن + دے]
١ - تحقیقِ حق سے دور، سنی سنائی باتیں، رسم و رواج کا حال۔
 دنیا ہے روایات کے پھندوں میں گرفتار کیا مدرسہ کیا مدرسہ والوں کی تگ ودو      ( ١٩٣٦ء، ضرب کلیم، ٨٤ )