{ رِوا + یَت + بِل (الف غیر ملفوظ) + مَع + نا (ا بشکل ی) }
(
عربی
)
تفصیلات
عربی میں اسم 'روایت' کے ساتھ با (ب) حرفِ جار اور 'ال' صیغہ تخصیص کے ذریعے ایک دوسرا عربی اسم 'معنٰی' ملا کر مرکب کیا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٩١١ء میں "سیرۃ النبیۖ " میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
١ - ایسی روایت جس میں صرف مفہوم ادا کیا گیا ہو مگر الفاظ بدلے ہوئے ہوں۔
"روایت باالمعنٰی محدثین کی اصلاح میں اس روایت کو کہا جاتا ہے جس میں راوی کے الفاظ تو محفوظ نہ رہ سکیں لیکن مفہوم پورا پورا ادا کر دیا جائے۔"
( ١٩٥٨ء، ابوالکلام آزاد، مضامین، ١٩٥ )